Ú©Ú†Ú¾ Ù†Û Ú©Ú†Ú¾ تو کیا Ûوگا Û”Û”Û”Û” رؤ٠کلاسرا
کبھی کبھی مجھے لگتا ÛÛ’ Ú©Û Ø§Ù“Ù¾ لوگ میرے کالموں میں ڈاکٹر ظÙر الطا٠کا بار بار ذکر Ù¾Ú‘Ú¾ کر بور ÛÙˆ جاتے ÛÙˆÚº Ú¯Û’ Û” اگر Ûوتے Ûیں تو معذرت‘ لیکن کیا کروں۔ اÙÙ† Ú©Ùˆ Ùوت Ûوئے پانچ برس Ûونے Ú©Ùˆ Ûیں لیکن مجال ÛÛ’ کوئی دن گزرا ÛÙˆ جب ÙˆÛ ÛŒØ§Ø¯ Ù†Û Ø§Ù“Ø¦Û’ ÛÙˆÚº یا ان Ú©ÛŒ باتیں۔ ان جیسا Ø°Ûین اور انسان دوست میری زندگی میں Ù†Û Ú©Ø¨Ú¾ÛŒ آیا تھا Ù†Û Ø´Ø§ÛŒØ¯ اب آئے گا۔ میری رپورٹنگ Ú©ÛŒ خاطر تین دÙØ¹Û Ø§Ù† Ú©Û’ خلا٠انکوائریز Ûوئیں۔ ان Ú©Û’ وزیر ان سے ناراض Ûوتے Ú©Û Ø§Ù“Ù¾ کا دوست Ûمارے خلا٠خبریں لگاتا ÛÛ’ اور آپ Ú©Û’ دÙتر میں ÛÛŒ سارا دن پایا جاتا ÛÛ’Û” ÙˆÛ Ú©Ûتے: جی بالکل درست۔ ایک دÙØ¹Û Ù¾Ø±ÙˆÛŒØ² مشر٠نے میرے نام سے ایک Ø+Ú©Ù… Ù†Ø§Ù…Û Ù†Ú©Ø§Ù„Ø§ Ú©Û Ø±Ø¦ÙˆÙ Ú©Ù„Ø§Ø³Ø±Ø§ Ø§Ù“Ø¦Ù†Ø¯Û Ú©Ø³ÛŒ سرکاری دÙتر میں نظر Ù†Ûیں آنا چاÛیے۔ مجھے ذرائع Ù†Û’ اس Ø+Ú©Ù… نامے Ú©ÛŒ کاپی لا دی۔ میں اگلے تین دن ڈاکٹر ظÙر الطا٠کے دÙتر Ù†Û Ú¯ÛŒØ§ Ú©Û Ú©Ûیں میری ÙˆØ¬Û Ø³Û’ ÙˆÛ Ø¹Ø°Ø§Ø¨ میں Ù†Û Ø§Ù“Ø¦ÛŒÚºÛ” تیسرے دن ان کا Ùون آگیا۔ ان کا سٹائل تھا: Ûاں بھائی جان کدھر Ûو‘ کیا بات ÛÛ’ تین دن سے آپ Ú©ÛŒ زیارت Ù†Ûیں Ûوئی؟ اب میں Ù†Û’ سوچا‘ انÛیں کیا بتائوں‘ لیکن انÛÙˆÚº Ù†Û’ Ù‚ÛÙ‚ÛÛ Ù„Ú¯Ø§ÛŒØ§ اور بولے: جنرل مشر٠کے لیٹر سے ڈر گئے ØŸ Ùوراً آئو‘ بھوک Ù„Ú¯ÛŒ ÛÛ’ Ú†Ù„ کر Ú©Ûیں کھانا کھاتے Ûیں۔
اگر زندگی میں کسی Ú©ÛŒ موت Ù†Û’ مجھے پر بÛت Ú¯Ûرے اثرات ڈالے تو ÙˆÛ ÚˆØ§Ú©Ù¹Ø± نعیم بھائی اور ڈاکٹر ظÙر الطا٠Ûیں۔ جب تک دونوں Ø²Ù†Ø¯Û ØªÚ¾Û’ تو بھی ان Ú©Û’ مجھ پر اتنے ÛÛŒ Ú¯Ûرے اثرات تھے جتنے ان Ú©Û’ اس دنیا سے Ú†Ù„Û’ جانے Ú©Û’ بعد۔ ڈاکٹر صاØ+ب Ú©Ùˆ چینی کھانوںکا جنون تھا۔ اکیلے ÙˆÛ Ú©Ú¾Ø§ Ù†Ûیں سکتے تھے۔ جب تک درجن بھر لوگ ساتھ Ù†Û Ûوں‘ Ù†Ûیں کھاتے تھے۔ بیس برس Ù¾ÛÙ„Û’ Ú©ÛŒ بات Ûے‘ ایک رات میں گھر پر تھا ‘ رات Ú©Û’ دس بجے بیل Ûوئی۔ باÛر نکلا توڈاکٹر ظÙر الطا٠کھڑے تھے۔ مجھے غصے سے ایک طر٠Ûٹا کر اندر داخل ÛÙˆ گئے۔ غصے سے ان کا Ú†ÛØ±Û Ø³Ø±Ø® ÛورÛا تھا Û” اندر صوÙÛ’ پر بیٹھتے ÛÛŒ Ú©Ûا :یار بھابی سے پوچھو گھر میں کیا پکا Ûے‘ بÛت بھوک Ù„Ú¯ÛŒ ÛÛ’ جو بھی ÛÛ’ Ùورا ًلے آئو۔ میں اندر گیا‘ بیوی Ú©Ùˆ بتایا۔ بچوں سے ڈاکٹر صاØ+ب پیار کرتے ØªÚ¾Û’â€˜ÙˆÛ Ø¯ÙˆÙ†ÙˆÚº بھاگ کر ان سے ملنے آئے۔ دونوں Ú©Ùˆ پیار کیا‘ انÛیں گود میں بٹھایا ‘ لیکن مجھے Ù„Ú¯ رÛا تھا کوئی بÛت سیریس بات Ûوگئی ÛÛ’Û” خیر میں Ù†Û’ انÛیں کریدا ØªØ§Ú©Û ÙˆÛ Ø®ÙˆØ¯ ÛÛŒ Ú©Ú†Ú¾ نارمل Ûوجائیں Û” انÛیں کاÙÛŒ دیر Ù„Ú¯ÛŒ ٹھنڈا Ûونے میں۔ آخر بولے :یار ÛŒÛ Ú©ÙˆÙ† لوگ Ûیں‘ ÛŒÛ Ú©Ûاں سے اس دنیا میں آگئے Ûیں؟ ان کا کیا ضمیر ÛÛ’ ØŸ میں Ú†Ù¾ رÛا۔ ایسے موقعوں پر میں Ú†Ù¾ رÛتا ÛÙˆÚº ØªØ§Ú©Û Ø§Ú¯Ù„Ø§ Ø¨Ù†Ø¯Û Ø®ÙˆØ¯ اپنی بات مکمل کرے۔ بولے :ابھی دیکھ لو کیا Ûوا ÛÛ’ØŸ تھوڑی دیر Ù¾ÛÙ„Û’ طارق سعید Ûارون (مشر٠دور میں سیکرٹری اسٹیبلشمنٹ تھے) ای٠سکس تھری گھر میں آئے۔ ڈاکٹر صاØ+ب تیسری دÙØ¹Û Ø¹Ûدے سے Ûٹا دیے گئے تھے Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û ÙˆÛ Ø¬Ù†Ø±Ù„ مشر٠‘شوکت عزیز اور رزاق دائود Ú©Û’ رعب میں Ù†Ûیں آتے تھے اور ایک بھونڈے الزام پر انÛیں Ûٹایا گیا Ú©Û ÙˆÛ Ú©Ø³Ø§Ù†ÙˆÚº Ú©Ùˆ Ù¾Ú¾ÙÙ¹ÛŒ کا ریٹ کیوں اچھا دلوانے Ú©ÛŒ کوشش کررÛÛ’ تھے۔ جنرل مشر٠اس ÙˆØ¬Û Ø³Û’ بھی ڈاکٹر صاØ+ب سے ناراض تھے Ú©Û ÙˆÛ Ø¨ÛŒÙ†Ø¸ÛŒØ± بھٹو ‘ زرداری اورنواب یوس٠تالپور Ú©Û’ خلا٠بیلارس ٹریکٹر امپورٹ میں ÙˆØ¹Ø¯Û Ù…Ø¹Ø§Ù Ú¯ÙˆØ§Û Ù†Ûیں بن رÛÛ’ تھے۔ ڈاکٹر صاØ+ب Ù†Û’ نیب Ú©Ùˆ جواب دیا تھا Ú©Û Ù…ÛŒØ±ÛŒ ماں Ù†Û’ مجھے ÙˆÛ Ø¯ÙˆØ¯Ú¾ Ù†Ûیں پلایا Ú©Û Ù…ÛŒÚº ایک عورت Ú©Û’ خلا٠عدالت میں جا کر گواÛÛŒ دوں۔ ÙˆÛ Ù¹Ø±ÛŒÚ©Ù¹Ø± میری سمری پر امپورٹ Ûوئے تھے‘ اگر کوئی ایکشن کرنا ÛÛ’ تو میرے خلا٠کرو۔ نیب Ù†Û’ آڈٹ پیرے اٹھا کر ان پر مقدمات قائم کر دیے اور ان Ú©ÛŒ بیگم اسما صاØ+Ø¨Û Ú©Ùˆ Ùون کر Ú©Û’ ڈرانا شروع کر دیا Ú©Û Ø®Ø§ÙˆÙ†Ø¯ Ú©Ùˆ Ú©ÛÙˆ Ú©Û ÙˆØ¹Ø¯Û Ù…Ø¹Ø§Ù Ú¯ÙˆØ§Û Ø¨Ù†ÛŒÚº ÙˆØ±Ù†Û Ø®ÛŒØ± Ù†Ûیں Û” ایک دن نیب Ú©Û’ اÙسر Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ بیوی Ú©Ùˆ ÛŒÛÛŒ دھمکیاں Ùون پر دیں اور ÙˆÛ ÙˆÛیں Ùوت Ûوگئیں۔
خیر Ú©ÛÙ†Û’ Ù„Ú¯Û’ Ú©Û Ø·Ø§Ø±Ù‚ سعید Ú©Û’ ساتھ ایک اور Ø¨Ù†Ø¯Û Ø¨Ú¾ÛŒ تھا جسے ÙˆÛ Ù†Ûیں جانتے تھے۔ ÙˆÛ Ø§ÛŒÚ© نئی مرسیڈیز کار پر سوار تھا Û” ÙˆÛ Ø¨Ù†Ø¯Û Ú©ÛÙ†Û’ لگا: ڈاکٹر صاØ+ب آپ Ù†Û’ مجھے Ù¾Ûنچانا؟ ڈاکٹر صاØ+ب Ù†Û’ Ù†ÙÛŒ میں جواب دیا تو ÙˆÛ Ø¨ÙˆÙ„Ø§: آج میں جو Ú©Ú†Ú¾ ÛÙˆÚº آپ Ú©ÛŒ ÙˆØ¬Û Ø³Û’ ÛÙˆÚºÛ” آپ Ù†Û’ تو مجھے اور میرے خاندان Ú©Ùˆ بچا لیا تھا۔ ڈاکٹر صاØ+ب Ø+یران Ûوئے Ú©Û Ù…ÛŒÚº Ù†Û’ ایسا کیا کیا تھا۔ ÙˆÛ Ø¨Ù†Ø¯Û Ø¨ÙˆÙ„Ø§ Ú©Û Ø¬Ø¨ آپ بینظیر بھٹو Ú©Û’ دوسرے دور٠Ø+کومت میں ÙˆÙاقی سیکرٹری زراعت تھے تو ایک بڑا کنٹریکٹ تھا‘ میں Ù†Û’ دوستوں سے قرض Ù¾Ú©Ú‘ کر اور گھر بیچ کر اس کنٹریکٹ میں بولی دی تھی۔ میری آخری امید ÛŒÛ Ú©Ù†Ù¹Ø±ÛŒÚ©Ù¹ تھا‘ لیکن میری بدقسمتی Ú©Û Ù…ÛŒÚº ÙˆÛ Ú©Ù†Ù¹Ø±ÛŒÚ©Ù¹ Ûار گیا۔ مجھے کسی Ù†Û’ Ú©Ûا Ú©Û ÚˆØ§Ú©Ù¹Ø± صاØ+ب سے ان Ú©Û’ گھر ملو۔ میں شام Ú©Ùˆ آپ Ú©Û’ پاس اسی گھر میں آیا تھا۔ آپ Ú©Ùˆ میں Ù†Û’ پوری بات بتائی تھی۔ آپ Ù†Û’ مجھے ڈرائنگ روم میں بٹھایا‘ چائے پانی پلایا اور بات پوچھی۔ آپ Ù†Û’ کوئی دوسری بات کیے بغیر Ùون اٹھایا اور اس کنٹریکٹر Ú©Ùˆ Ùون ملایا اور اسے Ú©Ûا Ú©Û ÙˆÛ Ø§Ù¾Ù†Ø§ آدھا کنٹریکٹ مجھے دے دے۔ اس کنٹریکٹر Ù†Û’ Ú©Ûا: ڈاکٹر صاØ+ب آپ Ú©Ûتے Ûیں تو پورا دے دیتا ÛÙˆÚºÛ” ڈاکٹر صاØ+ب Ù†Û’ Ú©Ûا: Ù†Ûیں تم دونوں آدھا آدھا کر لو۔ دونوں کا کام Ûوجائے گا۔ یوں مجھے آپ Ù†Û’ اس بندے سے آدھا کنٹریکٹ Ù„Û’ کر دیا اور میری زندگی بدل گئی۔ میرا گھر بچ گیا‘ میرے پاس دولت آگئی اور آج میں گاڑیوں کا مالک ÛÙˆÚºÛ” ڈاکٹر صاØ+ب Ù†Û’ ÛŒÛ Ø³Ø¨ سنا تو مسکرائے اور اتنا Ú©Ûا: شاید Ú©Ûا Ûو‘ مجھے تو یاد Ù†Ûیں۔ اس پر طارق سعید Ù†Û’ انÛیں Ú©Ûا : چلو za یار Ú©Ûیں کھانا تو کھلائو۔ جب ÙˆÛ Ø§ÛŒÚ© چینی ریسورنٹ Ù¾ÛÙ†Ú†Û’ اور بیٹھے تو ڈاکٹر صاØ+ب اور طارق سعید Ûارون نیب Ú©Û’ مقدمات پر بات کرنے Ù„Ú¯Û’ جو اÙÙ† پر نیب قائم کررÛا تھا۔ ÙˆÛ Ø¨Ù†Ø¯Û Ú†Ù¾ چاپ ان دونوں Ú©Û’ درمیان نیب Ú©Û’ مقدمات Ú©ÛŒ Ú¯Ùتگو سنتا رÛا۔ پرویز مشر٠اور جنرل(ر) امجد کوشش کررÛÛ’ تھے Ú©Û Ú©Ø³ÛŒ طرØ+ ایک بڑے بیوروکریٹ Ú©Ùˆ گرÙتار کیا جائے ØªØ§Ú©Û Ù¾ÙˆØ±ÛŒ بیوروکریسی ڈر جائے اور اس Ú©Û’ لیے انÛÙˆÚº Ù†Û’ ڈاکٹر ظÙر الطا٠کا انتخاب کیا تھا‘ جنÛیں بیوروکریسی میں بÛت عزت دی جاتی تھی۔ جنرل امجد ایک دÙØ¹Û ØªÙˆ ان Ú©Û’ گرÙتاری Ú©Û’ وارنٹ پر دستخط بھی کر Ú†Ú©Û’ تھے‘ لیکن ÙˆÛ ØªÙˆ بھلا ÛÙˆ کراچی Ú©ÛŒ ایک خاتون وکیل کا جو نیب میں کام کررÛÛŒ تھیں‘ جنÛÙˆÚº Ù†Û’ ÙˆÛ Ú©ÛŒØ³ Ùائل Ù¾Ú‘Ú¾ کر جنرل امجد Ú©Ùˆ Ù…Ø´ÙˆØ±Û Ø¯ÛŒØ§ تھا Ú©Û Ø§Ø³ بندے Ú©Ùˆ مت چھیڑنا۔ اس خاتون وکیل Ú©Ùˆ قائل کرنے میں قابل٠اØ+ترام بیوروکریٹ Ù…Ø+مد اقبال دیوان Ù†Û’ بھی بÛت کردار ادا کیا اور سمجھایا تھا Ú©Û Ø§ØµÙ„ دبائو کس کا تھا Ú©Û Ø¨Û’ نظیر بھٹو اور زرداری Ú©Û’ Ø®Ù„Ø§Ù ÙˆØ¹Ø¯Û Ù…Ø¹Ø§Ù Ú¯ÙˆØ§Û Ø¨Ù†ÙˆÛ” ÛŒÛ Ø§ÙˆØ± بات Ú©Û Ø¬Ø¨ زرداری صدر بنے تو ان Ú©Û’ سیکرٹری ملک آص٠Ø+یات تھے‘ اور انÛÙˆÚº Ù†Û’ زرداری Ú©Û’ Ø+Ú©Ù… پر ڈاکٹر صاØ+ب Ú©Ùˆ چارج شیٹ کیا‘ Ú©ÛŒÙˆÙ†Ú©Û Ø§Ù†ÛÙˆÚº Ù†Û’ ان Ú©ÛŒ ایک سیاسی سیکرٹری خاتون Ú©Û’ Ú©ÛÙ†Û’ پر تبادلے Ù†Ûیں کیے تھے۔
خیر ÙˆÛ Ø¨Ù†Ø¯Û Ú©Ú†Ú¾ دیر سنتا رÛا‘ پھر اچانک بولا : ڈاکٹر صاØ+ب ایک بات تو بتائیں: ÛŒÛ Ù†ÛŒØ¨ آپ پر اتنے مقدمات کیوں بنا رÛا ÛÛ’ØŸ ڈاکٹر صاØ+ب Ù†Û’ اسے بتایا Ú©Û ÙˆÛÛŒ ÙˆØ¬Û Ú©Û Ø¨ÛŒÙ†Ø¸ÛŒØ± بھٹو‘ زرداری اور نواب یوس٠تالپور Ú©Û’ Ø®Ù„Ø§Ù ÙˆØ¹Ø¯Û Ù…Ø¹Ø§Ù Ú¯ÙˆØ§Û Ø¨Ù†ÙˆÛ” ÙˆÛ Ø¨Ù†Ø¯Û Ø¨ÙˆÙ„Ø§: جناب ÛŒÛ Ø¨Ø§Øª Ûضم Ù†Ûیں ÛورÛÛŒ Ú©Û Ø§Ù“Ù¾ پر صر٠اس ÙˆØ¬Û Ø³Û’ مقدمات قائم ÛورÛÛ’ ÛÙˆÚºÛ” آپ اتنے برس سیکرٹری زراعت رÛÛ’ Ûوں‘ آپ Ù†Û’ Ú©Ú†Ú¾ Ù†Û Ú©Ú†Ú¾ کیا توÛوگا‘ ایسے کوئی کسی پر تھوڑی مقدمے قائم کرتا ÛÛ’Û”
ÛŒÛ Ø³Ù† کر ڈاکٹر صاØ+ب کا دماغ الٹ گیا اور انÛÙˆÚº Ù†Û’ ÙˆÛیں اسے گالی دی اور Ú©Ûا: تم Ù†Û’ خود اپنی ساری رام لیلا مجھے سنائی ‘ مجھے تو یاد ÛÛŒ Ù†Ûیں تھا۔ اب تم بتائو میں Ù†Û’ تم سے کتنے پیسے لیے تھے ÙˆÛ Ú©Ù†Ù¹Ø±ÛŒÚ©Ù¹ دلوانے Ú©Û’ØŸ پورے ریستوران میں سناٹا چھا گیا۔ ڈاکٹر صاØ+ب Ù†Û’ میز الٹائی اور طارق سعید Ûارون Ú©Ùˆ بھی برا بھلا Ú©Ûتے Ù†Ú©Ù„ کر سیدھے میرے گھر آگئے۔ مجھے آنسوئوں بھری آنکھوں سے Ú©Ûا: یار بتائو اب ÙˆÛ Ø¨Ù†Ø¯Û Ú©Ûتا ÛÛ’ Ú©Û Ú©Ú†Ú¾ Ù†Û Ú©Ú†Ú¾ تو کیا Ûوگا۔ Ù¾ØªÛ Ù†Ûیں کیوں بیس برس بعد ÛŒÛ ÙˆØ§Ù‚Ø¹Û Ù…Ø¬Ú¾Û’ آج اپنے Ø+الات دیکھ کر یاد آگیا اور ڈاکٹر صاØ+ب Ú©ÛŒ اس رات Ú©ÛŒ تکلی٠مØ+سوس کر Ú©Û’ دل پھر اداس Ûوگیا۔ Ú©Ú†Ú¾ Ù†Û Ú©Ú†Ú¾ تو کیا Ûوگا!